سوادِعشق نبی کیا کمال ہوتا ہے
سوادِ عشق نی کیا کمال ہوتا ہے
دیارِ روح میں حسن و جمال ہوتا ہے
٭
جو اس چراغ کا پروانہ ن کے رہ جائے
اسے نہ کھال نہ جاں کا خیال ہوتا ہے
٭
سخاوتوں کے خزانے نثار ہوتے ہیں
عقیدتوں کا سفر لازوال ہوتا ہے
٭
پھر ایک ار زیارت سے جاں مشرف ہو
لوں پہ شام و سحر یہ سوال ہوتا ہے
٭
تمام وقت کے حاکم اسے سلام کریں
تمہاری راہ میں جو پائمال ہوتا ہے
٭
گزر کے اس کی محت کے امتحانوں سے
کوئی حسین (ع) تو کوئی لال ہوتا ہے
٭
نی کا ہو کے جسے آس موت آ جائے
وہ شخص مرتا نہیں لازوال ہوتا ہے
٭٭٭