نبی کی چشمِ کرم کے صدقے فضائے عالم میں دلکشی ہے
نی کی چشمِ کرم کے صدقے فضائے عالم میں دلکشی ہے
گلوں میں کلیوں میں رنگ و نگہت ہے چاند تاروں میں روشنی ہے
٭
جو آپ آتے نہ اس جہاں میں وجودِ کونین ھی نہ ہوتا
س آپ کے دم قدم سے آقا جہاں کی محفل سجی ہوئی ہے
٭
ہوا ہے ظلمت کا چاک سینہ گرے ہیں جھوٹے خدا زمیں پر
کرن نوت کی پھوٹتے ہی جہاں کی قسمت دل گئی ہے
٭
کمالِ اہلِ ہنر سے اعلیٰ خیال اہلِ نظر سے الا
مثال جس کی کہیں نہیں وہ جمال حسنِ محمدی ہے
٭
شیر ھی ہیں نذیر ھی ہیں سراج ھی ہیں منیر ھی ہیں
رؤف ھی ہیں رحیم ھی ہیں انہی کی دو جگ میں سروری ہے
٭
کہیں پہ یٰسین کہیں پہ طہٰ کلام حق ہے ترا قصیدہ
تری ہر اک ات حکم ری خدا کا تو لاڈلا نی ہے
٭
خدا سے جو مانگنا ہے مانگو ہے آس ہر سو عطا کی ارش
خدا نہ ٹالے گا ات کوئی کہ آج میلاد کی گھڑی ہے
٭٭٭