فنا ہو جائے گی دنیا مہ و انجم نہیں ہوں گے
فنا ہو جائے گی دنیا مہ و انجم نہیں ہوں گے
تیری مدحت کے چرچے پھر ھی آقا کم نہیں ہوں گے
٭
ہر اک فانی ہے شے اور ذکر لا فانی تیرا ٹھہرا
تیری توصیف ت ھی ہو گی ج آدم نہیں ہوں گے
٭
توسل سے انھی کے در کھلیں گے کامرانی کے
وہ جن پر ہاتھ رکھ دیں گے انہیں کچھ غم نہیں ہوں گے
٭
کروڑوں وصف تیرے لکھ گئے اور لکھ رہے ھی ہیں
کروڑوں اور لکھیں گے مگر یہ کم نہیں ہوں گے
٭
خدا کے گھر کا رستہ مصطفےٰ کے گھر سے جاتا ہے
وہاں سے جاؤ گے تو کوئی پیچ و خم نہیں ہوں گے
٭
کریں گے کس طرح سے سامنا وہ روز محشر کا
تاؤ آس جن کے سرورِ عالم نہیں ہوں گے
٭٭٭