جمال عکس محمدی سے فضائے عالم سجی ہوئی ہے
جمال عکس محمدی سے فضائے عالم سجی ہوئی ہے
قرارِ جاں ن کے زندگی میں انہی کی خوشو سی ہوئی ہے
٭
خدائے واحد کی ن کے رہاں حضور آئے ہیں اس جہاں میں
دکھوں سے جلتی ہوئی زمیں پھر ہر ایک غم سے ری ہوئی ہے
٭
نجانے کیسا کمال دیکھا نی(ص) کا جس نے جمال دیکھا
حواس گم سم نگاہ حیراں زاں کو چپ سی لگی ہوئی ہے
٭
سمندروں کی تہوں سے لے کر مقام سدرہ کی رفعتوں تک
مرے نی کے کرم کی چادر ہر اک جہاں پر تنی ہوئی ہے
٭
تمام چاہت کے روگیوں کا عجی ہم نے کمال دیکھا
جدا جدا صورتیں ہیں لیکن دلوں کی دھڑکن جڑی ہوئی ہے
٭
وہی حقیقت میں زندگی ہے وہی حقیقت میں ندگی ہے
جو میرے سرکار کی محت کے راستوں پر پڑی ہوئی ہے
٭
انگشتری میں نگینہ جیسے زمیں کے دل پر مدینہ جیسے
حضور(ص) اس طرح آس تیری، مری نظر میں جڑی ہوئی ہے
٭٭٭