رنگ لائی مرے دل کی ہر اک صدا لوٹنے زندگی کے خزینے چلا
رنگ لائی مرے دل کی ہر اک صدا لوٹنے زندگی کے خزینے چلا
میرے ر نے کیا مجھ کو منص عطا میں مدینے چلا میں مدینے چلا
٭
میری مدت کی یہ آس پوری ہوئی رشک کرنے لگا مجھ پہ ہر آدمی
ہونے والی ہے ا زندگی، زندگی سیکھنے زندگی کے قرینے چلا
٭
میرے گھر ملنے والوں کی یلغار ہے آج س کو مری ذات سے پیار ہے
آرزوؤں کے غنچوں کی مہکار ہے کس مقدس مارک مہینے چلا
٭
ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ میرے لیے جا کے روضے پہ رکھنا دعا کے دیے
اور یہ کہنا کہ چشم کرم اک ادھر ہر کوئی جام کوثر کے پینے چلا
٭
سوچتا ہوں سفر کا ارادہ تو ہے شوق جانے کا ھی کچھ زیادہ تو ہے
عشق کا معصیت پہ لادہ تو ہے پر میں کیا ساتھ لیکر خزینے چلا
٭
میں نے پورے کیے کیا حقوق ا لعاد اور مٹائے ہیں کیا جگ سے فتنے فساد
کیا مسلماں میں پیدا کیا اتحاد کون سا مان لے کر مدینے چلا
٭
آس کیا منہ دکھاؤں گا سرکار کو اپنے ہمدرد کو اپنے غم خوار کو
کیوں گراؤں میں فرقت کی دیوار کو کس لیے ہجر کے زخم سینے چلا
٭٭٭