میں مریضِ عشقِ رسول ہوں مجھے اور کوئی دوا نہ دو
میں مریضِ عشقِ رسول ہوں مجھے اور کوئی دوا نہ دو
یہی نام میرا علاج ہے یہی نام لیتے رہا کرو
٭
مرے ہم سخن مرے ساتھیو مرے مونسو مرے وارثو
تمہیں مجھ سے اتنا ہی پیار ہے مرے ساتھ صلِ علیٰ پڑھو
٭
کوئی چھیڑو قصے حضور کے گریں ت زمیں پہ غرور کے
کھلیں ا عقل و شعور کے دل مضطر کو قرار ہو
٭
مری زندگی ھی ہو زندگی مری شاعری ھی ہو شاعری
کھلے دل کے شہر میں چاندنی درِ مصطفےٰ پہ چلیں چلو
٭
مری چشمِ ناز کا نور وہ مری نضِ جاں کا سرور وہ
نہیں پل ھی مجھ سے ہیں دور و ہ مری دھڑکنوں کی صدا سنو
٭
وہ خدا کا عکسِ جمال ہیں وہی رشکِ او ج کمال ہیں
وہ تو آپ اپنی مثال ہیں کوئی تم نہ ان کی مثال دو
٭
جسے ان کی ایک جھلک ملی وہ ہر ایک غم سے ہوا ری
اسے آس اس طرح چپ لگی کہ نہ جیسے منہ میں زان ہو
٭٭٭