بڑھتی ہی جارہی ہے آنکھوں کی بے قراری
بڑھتی ہی جا رہی ہے آنکھوں کی ے قراری
یا ر دکھا دے پھر سے صورت نی کی پیاری
٭
پھر دل کی انجمن میں جھنے لگی ہیں شمعیں
پھر ہجر کی تڑپ میں گزرے گی رات ساری
٭
جس میں کھلیں تمہاری الفت کے پھول آقا
اس دن کے میں تصدق اس رات کے میں واری
٭
ان راستوں کے ذرے نتے گئے ستارے
جن راستوں سے گزری سرکار کی سواری
٭
ہم کو ھی اس نظر میں رہنے کی آرزو ہے
جس کی ضیاء سے جگمگ ہے کائنات ساری
٭
مہکار يٹ رہی ہے جس میں محيتوں کی
وہ ہے نگر تمہارا وہ ہے گلی تمہاری
٭
جینے کی آس دل میں کچھ اور ڑھ گئی ہے
جب سے ہوئی ہیں نعتیں میرے لوں پہ جاری
٭٭٭