16%

بڑھتی ہی جارہی ہے آنکھوں کی بے قراری

بڑھتی ہی جا رہی ہے آنکھوں کی ے قراری

یا ر دکھا دے پھر سے صورت نی کی پیاری

٭

پھر دل کی انجمن میں جھنے لگی ہیں شمعیں

پھر ہجر کی تڑپ میں گزرے گی رات ساری

٭

جس میں کھلیں تمہاری الفت کے پھول آقا

اس دن کے میں تصدق اس رات کے میں واری

٭

ان راستوں کے ذرے نتے گئے ستارے

جن راستوں سے گزری سرکار کی سواری

٭

ہم کو ھی اس نظر میں رہنے کی آرزو ہے

جس کی ضیاء سے جگمگ ہے کائنات ساری

٭

مہکار يٹ رہی ہے جس میں محيتوں کی

وہ ہے نگر تمہارا وہ ہے گلی تمہاری

٭

جینے کی آس دل میں کچھ اور ڑھ گئی ہے

جب سے ہوئی ہیں نعتیں میرے لوں پہ جاری

٭٭٭