وہ جدا ہے راز و نیاز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں
وہ جدا ہے راز و نیاز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
وہ الگ ہے ذات نماز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
٭
یہ کہا زمیں سے حسیں کوئی مرے مصطفےٰ سے ھی ڑھ کے ہے
تو کہا یہ عجز و نیاز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
٭
یہ کہا فلک سے کہ اور کوئی تیری رفعتوں سے ہے آشنا
تو کہا یہ اس نے ھی راز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
٭
یہ کہا زمیں سے کہ معتر درِ مصطفےٰ سی کوئی جگہ
تو کہا یہ اس نے ھی ناز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
٭
یہ کہا فلک سے کہ رفعتیں کسی اور نی کو ھی یوں ملیں
تو کہا یہ صیغۂ راز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
٭
یہ کہا زمیں سے صعوتیں کسی اور کی آل کو یوں ملیں
تو کہا یہ سوز و گداز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
٭
یہ کہا فلک سے کہ کہکشاں کسی اور کی گردِ سفر ھی ہے
تو کہا یہ آس کو ناز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
٭٭٭