ثناء خدا کی درود و سلام ہے تیرا
ثناء خدا کی درود و سلام ہے تیرا
لوں پہ ذکر مرے صح و شام ہے تیرا
٭
جو تم نہ ہوتے تو ستی نہ عالم ہستی
وجود کون و مکاں اہتمام ہے تیرا
٭
کوئی نہیں تیرا ہمسر نہ کوئی سایہ ہے
سروں پہ سایہ ہمارے دوام ہے تیرا
٭
دلوں میں عشق نی کا نہ دیپ جلتا ہو
تو پھر فضول سجود و قیام ہے تیرا
٭
تمہارے در کا ہے دران جرائیل امیں
"مسیح و خضر سے اونچا مقام ہے تیرا"
٭
قلم دیا مجھے اپنے نی کی مدحت کا
مرے کریم یہ کیا کم انعام ہے تیرا
٭
اسے ھی خسرو و محو سا ثناء گو کر
یہ امتی ھی تو آقا غلام ہے تیرا