ان کی دہلیز کے قابل میرا سر ہو جاتا
ان کی دہلیز کے قال میرا سر ہو جاتا
کاش منظور مدینے کا سفر ہو جاتا
٭
لوگ مجھ کو ھی ڑے چاؤ سے ملنے آتے
محترم س کی نظر میں میرا گھر ہو جاتا
٭
میں ھی چل پڑتا دل و جاں کو نچھاور کرنے
پورا مقصد مرے جینے کا اگر ہو جاتا
٭
لیلۃ القدر ہر اک رات مری ہو جاتی
عید جیسا میرا ہر روز سر ہو جاتا
٭
مسجد نوی میں دل کھول کے لکھتا نعتیں
میرا ہر شعر وہاں جا کے امر ہو جاتا
٭
میرا ظاہر ھی عقیدت سے منور ہوتا
میرا اطن ھی محت کا نگر ہو جاتا