تن بہ تقدیر
اسی قرآں میں ہے اب ترک جہاں کی تعلیم
جس نے مومن کو بنایا مہ و پرویں کا امیر
*
'تن بہ تقدیر' ہے آج ان کے عمل کا انداز
تھی نہاں جن کے ارادوں میں خدا کی تقدیر
*
تھا جو 'ناخوب، بتدریج وہی ' خوب' ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر
***
معراج
دے ولولۂ شوق جسے لذت پرواز
کر سکتا ہے وہ ذرّہ مہ و مہر کو تاراج
*
مشکل نہیں یاران چمن ! معرکہ باز
پر سوز اگر ہو نفس سینۂ دراج
*
ناوک ہے مسلماں ، ہدف اس کا ہے ثریا
ہے سر سرا پردۂ جاں نکتہ معراج
*
تو معنیِ و النجم ، نہ سمجھا تو عجب کیا
ہے تیرا مد و جزر ابھی چاند کا محتاج
***