خاقانی
وہ صاحب 'تحفۃ العراقین،
ارباب نظر کا قرۃالعین
*
ہے پردہ شگاف اس کا ادراک
پردے ہیں تمام چاک در چاک
*
خاموش ہے عالم معانی
کہتا نہیں حرف 'لن ترانی'!
*
پوچھ اس سے یہ خاک داں ہے کیا چیز
ہنگامۂ این و آں ہے کیا چیز
*
وہ محرم عالم مکافات
اک بات میں کہہ گیا ہے سو بات
*
''خود بوے چنیں جہاں تواں برد
کابلیس بماند و بوالبشر مرد!''
***