11%

رومی

غلط نگر ہے تری چشم نیم باز اب تک

ترا وجود ترے واسطے ہے راز اب تک

*

ترا نیاز نہیں آشنائے ناز اب تک

کہ ہے قیام سے خالی تری نماز اب تک

*

گسستہ تار ہے تیری خودی کا ساز اب تک

کہ تو ہے نغمۂ رومی سے بے نیاز اب تک!

***

جدت

دیکھے تو زمانے کو اگر اپنی نظر سے

افلاک منور ہوں ترے نور سحر سے

*

خورشید کرے کسب ضیا تیرے شرر سے

ظاہر تری تقدیر ہو سیمائے قمر سے

*

دریا متلاطم ہوں تری موج گہر سے

شرمندہ ہو فطرت ترے اعجاز ہنر سے

*

اغیار کے افکار و تخیل کی گدائی

کیا تجھ کو نہیں اپنی خودی تک بھی رسائی؟

***