11%

فوارہ

یہ آبجو کی روانی ، یہ ہمکناری خاک

مری نگاہ میں ناخوب ہے یہ نظارہ

*

ادھر نہ دیکھ ، ادھر دیکھ اے جوان عزیز

بلند زور دروں سے ہوا ہے فوارہ

***

شاعر

مشرق کے نیستاں میں ہے محتاج نفس نے

شاعر ! ترے سینے میں نفس ہے کہ نہیں ہے

*

تاثیر غلامی سے خودی جس کی ہوئی نرم

اچھی نہیں اس قوم کے حق میں عجمی لے

*

شیشے کی صراحی ہو کہ مٹی کا سبو ہو

شمشیر کی مانند ہو تیزی میں تری مے

*

ایسی کوئی دنیا نہیں افلاک کے نیچے

بے معرکہ ہاتھ آئے جہاں تخت جم و کے

*

ہر لحظہ نیا طور ، نئی برق تجلی

اللہ کرے مرحلۂشوق نہ ہو طے!

***