شعر عجم
ہے شعر عجم گرچہ طرب ناک و دل آویز
اس شعر سے ہوتی نہیں شمشیر خودی تیز
*
افسردہ اگر اس کی نوا سے ہو گلستاں
بہتر ہے کہ خاموش رہے مرغ سحر خیز
*
وہ ضرب اگر کوہ شکن بھی ہو تو کیا ہے
جس سے متزلزل نہ ہوئی دولت پرویز
*
اقبال یہ ہے خارہ تراشی کا زمانہ
'از ہر چہ بآئینہ نمایند بہ پرہیز'
***
ہنروران ہند
عشق و مستی کا جنازہ ہے تخیل ان کا
ان کے اندیشۂ تاریک میں قوموں کے مزار
*
موت کی نقش گری ان کے صنم خانوں میں
زندگی سے ہنر ان برہمنوں کا بیزار
*
چشم آدم سے چھپاتے ہیں مقامات بلند
کرتے ہیں روح کو خوابیدہ ، بدن کو بیدار
*
ہند کے شاعر و صورت گر و افسانہ نویس
آہ ! بیچاروں کے اعصاب پہ عورت ہے سوار!
***