ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام
تو اپنی خودی اگر نہ کھوتا
زناری برگساں نہ ہوتا
*
ہیگل کا صدف گہر سے خالی
ہے اس کا طلسم سب خیالی
*
محکم کیسے ہو زندگانی
کس طرح خودی ہو لازمانی!
*
آدم کو ثبات کی طلب ہے
دستور حیات کی طلب ہے
*
دنیا کی عشا ہو جس سے اشراق
مومن کی اذاں ندائے آفاق
*
میں اصل کا خاص سومناتی
آبا مرے لاتی و مناتی
*
تو سید ہاشمی کی اولاد
میری کف خاک برہمن زاد
*