ایجاد معانی
ہر چند کہ ایجاد معانی ہے خدا داد
کوشش سے کہاں مرد ہنر مند ہے آزاد!
*
خون رگ معمار کی گرمی سے ہے تعمیر
میخانۂ حافظ ہو کہ بتخانۂ بہزاد
*
بے محنت پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا
روشن شرر تیشہ سے ہے خانۂ فرہاد!
***
موسیقی
وہ نغمہ سردی خون غزل سرا کی دلیل
کہ جس کو سن کے ترا چہرہ تاب ناک نہیں
*
نوا کو کرتا ہے موج نفس سے زہر آلود
وہ نے نواز کہ جس کا ضمیر پاک نہیں
*
پھرا میں مشرق و مغرب کے لالہ زاروں میں
کسی چمن میں گریبان لالہ چاک نہیں
***