انقلاب
نہ ایشیا میں نہ یورپ میں سوز و ساز حیات
خودی کی موت ہے یہ ، اور وہ ضمیر کی موت
*
دلوں میں ولولۂ انقلاب ہے پیدا
قریب آگئی شاید جہان پیر کی موت!
***
خوشامد
میں کار جہاں سے نہیں آگاہ ، ولیکن
ارباب نظر سے نہیں پوشیدہ کوئی راز
*
کر تو بھی حکومت کے وزیروں کی خوشامد
دستور نیا ، اور نئے دور کا آغاز
*
معلوم نہیں ، ہے یہ خوشامد کہ حقیقت
کہہ دے کوئی الو کو اگر 'رات کا شہباز
***