نفسیات غلامی
شاعر بھی ہیں پیدا ، علما بھی ، حکما بھی
خالی نہیں قوموں کی غلامی کا زمانہ
*
مقصد ہے ان اللہ کے بندوں کا مگر ایک
ہر ایک ہے گو شرح معانی میں یگانہ
*
بہتر ہے کہ شیروں کو سکھا دیں رم آہو
باقی نہ رہے شیر کی شیری کا فسانہ،
*
کرتے ہیں غلاموں کو غلامی پہ رضامند
تاویل مسائل کو بناتے ہیں بہانہ
***
غلاموں کے لیے
حکمت مشرق و مغرب نے سکھایا ہے مجھے
ایک نکتہ کہ غلاموں کے لیے ہے اکسیر
*
دین ہو ، فلسفہ ہو ، فقر ہو ، سلطانی ہو
ہوتے ہیں پختہ عقائد کی بنا پر تعمیر
*
حرف اس قوم کا بے سوز ، عمل زار و زبوں
ہو گیا پختہ عقائد سے تہی جس کا ضمیر!
***