گلہ
معلوم کسے ہند کی تقدیر کہ اب تک
بیچارہ کسی تاج کا تابندہ نگیں ہے
*
دہقاں ہے کسی قبر کا اگلا ہوا مردہ
بوسیدہ کفن جس کا ابھی زیر زمیں ہے
*
جاں بھی گرو غیر ، بدن بھی گرو غیر
افسوس کہ باقی نہ مکاں ہے نہ مکیں ہے
*
یورپ کی غلامی پہ رضا مند ہوا تو
مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے ، یورپ سے نہیں ہے
***