11%

لادین سیاست

جو بات حق ہو ، وہ مجھ سے چھپی نہیں رہتی

خدا نے مجھ کو دیا ہے دل خبیر و بصیر

*

مری نگاہ میں ہے یہ سیاست لا دیں

کنیز اہرمن و دوں نہاد و مردہ ضمیر

*

ہوئی ہے ترک کلیسا سے حاکمی آزاد

فرنگیوں کی سیاست ہے دیو بے زنجیر

*

متاع غیر پہ ہوتی ہے جب نظر اس کی

تو ہیں ہراول لشکر کلیسیا کے سفیر

***

دام تہذیب

اقبال کو شک اس کی شرافت میں نہیں ہے

ہر ملت مظلوم کا یورپ ہے خریدار

*

یہ پیر کلیسا کی کرامت ہے کہ اس نے

بجلی کے چراغوں سے منور کیے افکار

*

جلتا ہے مگر شام و فلسطیں پہ مرا دل

تدبیر سے کھلتا نہیں یہ عقدۂ دشوار

*

ترکان 'جفا پیشہ' کے پنجے سے نکل کر

بیچارے ہیں تہذیب کے پھندے میں گرفتار

***