ایک بحری قزاق اور سکندر
سکندر
صلہ تیرا تری زنجیر یا شمشیر ہے میری
کہ تیری رہزنی سے تنگ ہے دریا کی پہنائی
***
قزاق
سکندر ! حیف ، تو اس کو جواں مردی سمجھتا ہے
گوارا اس طرح کرتے ہیں ہم چشموں کی رسوائی؟
*
ترا پیشہ ہے سفاکی ، مرا پیشہ ہے سفاکی
کہ ہم قزاق ہیں دونوں ، تو میدانی ، میں دریائی
***
جمعیت اقوام
بیچاری کئی روز سے دم توڑ رہی ہے
ڈر ہے خبر بد نہ مرے منہ سے نکل جائے
*
تقدیر تو مبرم نظر آتی ہے ولیکن
پیران کلیسا کی دعا یہ ہے کہ ٹل جائے
*
ممکن ہے کہ یہ داشتۂ پیرک افرنگ
ابلیس کے تعویذ سے کچھ روز سنبھل جائے
***