11%

زمین و آسماں

ممکن ہے کہ تو جس کو سمجھتا ہے بہاراں

اوروں کی نگاہوں میں وہ موسم ہو خزاں کا

*

ہے سلسلۂ احوال کا ہر لحظہ دگرگوں

اے سالک رہ! فکر نہ کر سود و زیاں کا

*

شاید کہ زمیں ہے یہ کسی اور جہاں کی

تو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا!

***

مسلمان کا زوال

اگرچہ زر بھی جہاں میں ہے قاضی الحاجات

جو فقر سے ہے میسر، تو نگری سے نہیں

*

اگر جواں ہوں مری قوم کے جسور و غیور

قلندری مری کچھ کم سکندری سے نہیں

*

سبب کچھ اور ہے، تو جس کو خود سمجھتا ہے

زوال بندۂ مومن کا بے زری سے نہیں

*

اگر جہاں میں مرا جوہر آشکار ہوا

قلندری سے ہوا ہے، تو نگری سے نہیں

***