11%

محراب.گل.افغان.کے.افکار

(۱)

میرے کہستاں! تجھے چھوڑ کے جاؤں کہاں

تیری چٹانوں میں ہے میرے اب و جد کی خاک

*

روز ازل سے ہے تو منزل شاہین و چرغ

لالہ و گل سے تہی ، نغمۂ بلبل سے پاک

*

تیرے خم و پیچ میں میری بہشت بریں

خاک تری عنبریں ، آب ترا تاب ناک

*

باز نہ ہوگا کبھی بندۂ کبک و حمام

حفظ بدن کے لیے روح کو کر دوں ہلاک!

*

اے مرے فقر غیور ! فیصلہ تیرا ہے کیا

خلعت انگریز یا پیرہن چاک چاک!

(۲)

حقیقت ازلی ہے رقابت اقوام

نگاہ پیر فلک میں نہ میں عزیز ، نہ تو

*

خودی میں ڈوب ، زمانے سے نا امید نہ ہو

کہ اس کا زخم ہے درپردہ اہتمام رفو

*

رہے گا تو ہی جہاں میں یگانہ و یکتا

اتر گیا جو ترے دل میں 'لاشریک لہ'

***