علم و عشق
علم نے مجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمین و ظن
*
بندۂ تخمین و ظن! کرم کتابی نہ بن
عشق سراپا حضور، علم سراپا حجاب!
*
عشق کی گرمی سے ہے معرکۂ کائنات
علم مقام صفات، عشق تماشائے ذات
*
عشق سکون و ثبات، عشق حیات و ممات
علم ہے پیدا سوال، عشق ہے پنہاں جواب!
*
عشق کے ہیں معجزات سلطنت و فقر و دیں
عشق کے ادنی غلام صاحب تاج و نگیں
*
عشق مکان و مکیں، عشق زمان و زمیں
عشق سراپا یقیں، اور یقیں فتح باب!
*
شرع محبت میں ہے عشرت منزل حرام
شورش طوفاں حلال، لذت ساحل حرام
*
عشق پہ بجلی حلال، عشق پہ حاصل حرام
علم ہے ابن الکتاب، عشق ہے ام الکتاب!
***