اپنی خودی پہچان
او غافل افغان!
*
تیری بے علمی نے رکھ لی بے علموں کی لاج
عالم فاضل بیچ رہے ہیں اپنا دین ایمان
*
اپنی خودی پہچان
او غافل افغان!
***
(۸)
زاغ کہتا ہے نہایت بدنما ہیں تیرے پر
شپرک کہتی ہے تجھ کو کور چشم و بے ہنر
*
لیکن اے شہباز! یہ مرغان صحرا کے اچھوت
ہیں فضائے نیلگوں کے پیچ و خم سے بے خبر
*
ان کو کیا معلوم اس طائر کے احوال و مقام
روح ہے جس کی دم پرواز سر تا پا نظر!
***