(۹)
عشق طینت میں فرومایہ نہیں مثل ہوس
پر شہباز سے ممکن نہیں پرواز مگس
*
یوں بھی دستور گلستاں کو بدل سکتے ہیں
کہ نشیمن ہو عنادل پہ گراں مثل قفس
*
سفر آمادہ نہیں منتظر بانگ رحیل
ہے کہاں قافلۂ موج کو پروائے جرس!
*
گرچہ مکتب کا جواں زندہ نظر آتا ہے
مردہ ہے ، مانگ کے لایا ہے فرنگی سے نفس
*
پرورش دل کی اگر مد نظر ہے تجھ کو
مرد مومن کی نگاہ غلط انداز ہے بس!
***