(۱۰)
وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
شباب جس کا ہے بے داغ ، ضرب ہے کاری
*
اگر ہو جنگ تو شیران غاب سے بڑھ کر
اگر ہو صلح تو رعنا غزال تاتاری
*
عجب نہیں ہے اگر اس کا سوز ہے ہمہ سوز
کہ نیستاں کے لیے بس ہے ایک چنگاری
*
خدا نے اس کو دیا ہے شکوہ سلطانی
کہ اس کے فقر میں ہے حیدری و کراری
*
نگاہ کم سے نہ دیکھ اس کی بے کلاہی کو
یہ بے کلاہ ہے سرمایۂ کلہ داری
***