22%

(۱۱)

جس کے پرتو سے منور رہی تیری شب دوش

پھر بھی ہو سکتا ہے روشن وہ چراغ خاموش

*

مرد بے حوصلہ کرتا ہے زمانے کا گلہ

بندۂ حر کے لیے نشتر تقدیر ہے نوش

*

نہیں ہنگامہ پیکار کے لائق وہ جواں

جو ہوا نالۂ مرغان سحر سے مدہوش

*

مجھ کو ڈر ہے کہ ہے طفلانہ طبیعت تیری

اور عیار ہیں یورپ کے شکر پارہ فروش!

***