(۱۴)
بے جرأت رندانہ ہر عشق ہے روباہی
بازو ہے قوی جس کا ، وہ عشق ید اللہی
*
جو سختی منزل کو سامان سفر سمجھے
اے وائے تن آسانی ! ناپید ہے وہ راہی
*
وحشت نہ سمجھ اس کو اے مردک میدانی!
کہسار کی خلوت ہے تعلیم خود آگاہی
*
دنیا ہے روایاتی ، عقبی ہے مناجاتی
در باز دو عالم را ، این است شہنشاہی!
***