11%

(۱۷)

آگ اس کی پھونک دیتی ہے برنا و پیر کو

لاکھوں میں ایک بھی ہو اگر صاحب یقیں

*

ہوتا ہے کوہ و دشت میں پیدا کبھی کبھی

وہ مرد جس کا فقر خزف کو کرے نگیں

*

تو اپنی سرنوشت اب اپنے قلم سے لکھ

خالی رکھی ہے خامۂ حق نے تری جبیں

*

یہ نیلگوں فضا جسے کہتے ہیں آسماں

ہمت ہو پر کشا تو حقیقت میں کچھ نہیں

*

بالائے سر رہا تو ہے نام اس کا آسماں

زیر پر آگیا تو یہی آسماں ، زمیں!

***