11%

(۱۹)

نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زرد پہچانے

نگاہ وہ ہے کہ محتاج مہر و ماہ نہیں

*

فرنگ سے بہت آگے ہے منزل مومن

قدم اٹھا! یہ مقام انتہائے راہ نہیں

*

کھلے ہیں سب کے لیے غریبوں کے میخانے

علوم تازہ کی سرمستیاں گناہ نہیں

*

اسی سرور میں پوشیدہ موت بھی ہے تری

ترے بدن میں اگر سوز 'لا الہ' نہیں

*

سنیں گے میری صدا خانزاد گان کبیر؟

گلیم پوش ہوں میں صاحب کلاہ نہیں!

***