(۱۹)
نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زرد پہچانے
نگاہ وہ ہے کہ محتاج مہر و ماہ نہیں
*
فرنگ سے بہت آگے ہے منزل مومن
قدم اٹھا! یہ مقام انتہائے راہ نہیں
*
کھلے ہیں سب کے لیے غریبوں کے میخانے
علوم تازہ کی سرمستیاں گناہ نہیں
*
اسی سرور میں پوشیدہ موت بھی ہے تری
ترے بدن میں اگر سوز 'لا الہ' نہیں
*
سنیں گے میری صدا خانزاد گان کبیر؟
گلیم پوش ہوں میں صاحب کلاہ نہیں!
***