(۲۰)
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندۂ صحرائی یا مرد کہستانی
*
دنیا میں محاسب ہے تہذیب فسوں گر کا
ہے اس کی فقیری میں سرمایۂ سلطانی
*
یہ حسن و لطافت کیوں ؟ وہ قوت و شوکت کیوں
بلبل چمنستانی ، شہباز بیابانی!
*
اے شیخ ! بہت اچھی مکتب کی فضا ، لیکن
بنتی ہے بیاباں میں فاروقی و سلمانی
*
صدیوں میں کہیں پیدا ہوتا ہے حریف اس کا
تلوار ہے تیزی میں صہبائے مسلمانی
***
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تشکّر: علاّمہ اقبال ڈاٹ کام
پروف ریڈنگ اور ای بک: اعجاز عبید
اردو لائبریری ڈاٹ آرگ، کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام اور کتب ڈاٹ ۲۵۰ فری ڈاٹ کام کی مشترکہ پیشکش
http://urdulibrary.org, http://kitaben.ifastnet.com, http://kutub.۲۵۰free.com