شکر و شکایت
میں بندۂ ناداں ہوں، مگر شکر ہے تیرا
رکھتا ہوں نہاں خانۂ لاہوت سے پیوند
*
اک ولولۂ تازہ دیا میں نے دلوں کو
لاہور سے تا خاک بخارا و سمرقند
*
تاثیر ہے یہ میرے نفس کی کہ خزاں میں
مرغان سحر خواں مری صحبت میں ہیں خورسند
*
لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے
جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند!
***
ذکر و فکر
یہ ہیں سب ایک ہی سالک کی جستجو کے مقام
وہ جس کی شان میں آیا ہے 'علم الاسما'
*
مقام ذکر، کمالات رومی و عطار
مقام فکر، مقالات بوعلیسینا
*
مقام فکر ہے پیمائش زمان و مکاں
مقام ذکر ہے سبحان ربی الاعلی
***