سلطانی
کسے خبر کہ ہزاروں مقام رکھتا ہے
وہ فقر جس میں ہے بے پردہ روح قرآنی
*
خودی کو جب نظر آتی ہے قاہری اپنی
یہی مقام ہے کہتے ہیں جس کو سلطانی
*
یہی مقام ہے مومن کی قوتوں کا عیار
اسی مقام سے آدم ہے ظل سبحانی
*
یہ جبر و قہر نہیں ہے ، یہ عشق و مستی ہے
کہ جبر و قہر سے ممکن نہیں جہاں بانی
*
کیا گیا ہے غلامی میں مبتلا تجھ کو
کہ تجھ سے ہو نہ سکی فقر کی نگہبانی
*
مثال ماہ چمکتا تھا جس کا داغ سجود
خرید لی ہے فرنگی نے وہ مسلمانی
*
ہوا حریف مہ و آفتاب تو جس سے
رہی نہ تیرے ستاروں میں وہ درخشانی
***
__________________
ریاض منزل (دولت کد ہ سرراس مسعود)بھوپال میں لکھے گئے