عقل و دل
ہر خاکی و نوری پہ حکومت ہے خرد کی
باہر نہیں کچھ عقل خدا داد کی زد سے
*
عالم ہے غلام اس کے جلال ازلی کا
اک دل ہے کہ ہر لحظہ الجھتا ہے خرد سے
***
مستی کردار
صوفی کی طریقت میں فقط مستی احوال
ملا کی شریعت میں فقط مستی گفتار
*
شاعر کی نوا مردہ و افسردہ و بے ذوق
افکار میں سرمست، نہ خوابیدہ نہ بیدار
*
وہ مرد مجاہد نظر آتا نہیں مجھ کو
ہو جس کے رگ و پے میں فقط مستی کردار
***