11%

قبر

مرقد کا شبستاں بھی اسے راس نہ آیا

آرام قلندر کو تہ خاک نہیں ہے

*

خاموشی افلاک تو ہے قبر میں لیکن

بے قیدی و پہنائی افلاک نہیں ہے

***

قلندر کی پہچان

کہتا ہے زمانے سے یہ درویش جواں مرد

جاتا ہے جدھر بندۂ حق، تو بھی ادھر جا!

*

ہنگامے ہیں میرے تری طاقت سے زیادہ

بچتا ہوا بنگاہ قلندر سے گزر جا

*

میں کشتی و ملاح کا محتاج نہ ہوں گا

چڑھتا ہوا دریا ہے اگر تو تو اتر جا

*

توڑا نہیں جادو مری تکبیر نے تیرا؟

ہے تجھ میں مکر جانے کی جرأت تو مکر جا!

*

مہر و مہ و انجم کا محاسب ہے قلندر

ایام کا مرکب نہیں، راکب ہے قلندر

***