فلسفہ
افکار جوانوں کے خفی ہوں کہ جلی ہوں
پوشیدہ نہیں مرد قلندر کی نظر سے
*
معلوم ہیں مجھ کو ترے احوال کہ میں بھی
مدت ہوئی گزرا تھا اسی راہ گزر سے
*
الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے!
*
پیدا ہے فقط حلقۂ ارباب جنوں میں
وہ عقل کہ پا جاتی ہے شعلے کو شرر سے
*
جس معنی پیچیدہ کی تصدیق کرے دل
قیمت میں بہت بڑھ کے ہے تابندہ گہر سے
*
یا مردہ ہے یا نزع کی حالت میں گرفتار
جو فلسفہ لکھا نہ گیا خون جگر سے
***