مردان خدا
وہی ہے بندۂ حر جس کی ضرب ہے کاری
نہ وہ کہ حرب ہے جس کی تمام عیاری
*
ازل سے فطرت احرار میں ہیں دوش بدوش
قلندری و قبا پوشی و کلہ داری
*
زمانہ لے کے جسے آفتاب کرتا ہے
انھی کی خاک میں پوشیدہ ہے وہ چنگاری
*
وجود انھی کا طواف بتاں سے ہے آزاد
یہ تیرے مومن و کافر ، تمام زناری!
***