کافر و مومن
کل ساحل دریا پہ کہا مجھ سے خضر نے
تو ڈھونڈ رہا ہے سم افرنگ کا تریاق؟
*
اک نکتہ مرے پاس ہے شمشیر کی مانند
برندہ و صیقل زدہ و روشن و براق
*
کافر کی یہ پہچان کہ آفاق میں گم ہے
مومن کی یہ پہچان کہ گم اس میں ہیں آفاق!
***
مہدی برحق
سب اپنے بنائے ہوئے زنداں میں ہیں محبوس
خاور کے ثوابت ہوں کہ افرنگ کے سیار
*
پیران کلیسا ہوں کہ شیخان حرم ہوں
نے جدت گفتار ہے، نے جدت کردار
*
ہیں اہل سیاست کے وہی کہنہ خم و پیچ
شاعر اسی افلاس تخیل میں گرفتار
*
دنیا کو ہے اس مہدی برحق کی ضرورت
ہو جس کی نگہ زلزلۂ عالم افکار
***