33%

ان تمام آیات میں توحید کے مسئلہ پر مشرکین سے مبارزہ اور استدلال، خالق کی وحدانیت کے محور پر ہوتا ہے، پہلی آیت میں خداوند عالم، کفار سے سوال کرتاہے : جنہیں تم خدا کہتے ہو اور ان کی پر ستش کرتے ہو مجھے بتائو کہ انہوں نے زمین سے کوئی چیز پیدا کی ہے ؟! اور دوسری آیت میں فرماتا ہے : کیااس وجہ سے خدا کا شریک قرار دیا ہے کہ تم نے خدا کی تخلیق کے مانند ان کی بھی کوئی تخلیق دیکھی ہے اور خدا کی تخلیق ان دوسروں کی تخلیق سے مشتبہ ہو گئی ہے اور تشخیص کے قابل نہیں ہے ؟! تیسری آیت میں سوال کرتا ہے : جس نے گونا گوںموجودات کو خلق کیا ہے اور وہ کہ جنہوں نے نہ خلق کیا ہے اور نہ ہی خلق کرسکتے ہیںکیا دونوں یکساں ہو سکتے ہیں؟!

نیز فرماتا ہے : کوئی معبود خدا کے ہمراہ نہیں ہے اور دیگر آیت میں فرماتا ہے :

کہو: خدا تمام چیزوں کا خالق ہے اور وہی یکتا اورغالب ہے ۔

قرآن کریم مقام استدلال میں مشرکین سے اس طرح دلیل و برہان پیش کرتا ہے اور جو دوسرے معبودوں کی عبادت کرتے ہیں اور ان کو وہ لوگ خدائے وحدہ لا شریک کی عبادت میں شریک قرار دیتے ہیں ان لوگوں سے فرماتا ہے: مخلوقات کی تخلیق اللہ سے مخصوص ہے اور دوسرے خداتخلیق پر قادر نہیں ہیں۔

اس اعتبار سے ہم دیکھتے ہیں کہ الہ کی بارز ترین صفت آفرینش ہے ۔یہ موضوع درج ذیل آیات میں زیادہ واضح اور روشن ہوتا ہوا نظر آتا ہے جہاں فرماتا ہے :

۱۔( ذلکم الله ربکم لا اِله ِالاّ هوخالق کلّ شیء فاعبدوه )

وہی تمہارا پروردگارہے اس کے علاوہ ''کوئی خدا''نہیں ہے وہی ہر چیز کا خالق ہے لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔( ۱ )

۲۔( یا قوم اعبدوا لله ما لکم من الهٍ غیره هو انشأکم من الارضِ )

صالح پیغمبر نے کہا: اے میری قوم! خدا کی عبادت کرو کیونکہ اس کے علاوہ کوئی ''خدا'' نہیں ہے، وہی ہے جس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا ہے۔( ۲ )

____________________

(۱) انعام ۱۰۲

(۲)ھود ۶۱