تقدیر
(ابلیس.و.یزداں)
ابلیس
اے خدائے کن فکاں! مجھ کو نہ تھا آدم سے بیر
آہ ! وہ زندانی نزدیک و دور و دیر و زود
*
حرف 'استکبار' تیرے سامنے ممکن نہ تھا
ہاں، مگر تیری مشیت میں نہ تھا میرا سجود
***
یزداں
کب کھلا تجھ پر یہ راز، انکار سے پہلے کہ بعد؟
***
ابلیس
بعد ! اے تیری تجلی سے کمالات وجود!
***
یزداں
(فرشتوں کی طرف دیکھ کر)
پستی فطرت نے سکھلائی ہے یہ حجت اسے
کہتا ہے 'تیری مشیت میں نہ تھا میرا سجود،
*
دے رہا ہے اپنی آزادی کو مجبوری کا نام
ظالم اپنے شعلۂ سوزاں کو خود کہتا ہے دود!
***