(ماخوذ از محی الدین ابن عربی)
اے روح محمد
شیرازہ ہوا ملت مرحوم کا ابتر
اب تو ہی بتا، تیرا مسلمان کدھر جائے!
*
وہ لذت آشوب نہیں بحر عرب میں
پوشیدہ جو ہے مجھ میں، وہ طوفان کدھر جائے
*
ہر چند ہے بے قافلہ و راحلہ و زاد
اس کوہ و بیاباں سے حدی خوان کدھر جائے
*
اس راز کو اب فاش کر اے روح محمد
آیات الہی کا نگہبان کدھر جائے!
***