مدنیت اسلام
بتاؤں تجھ کو مسلماں کی زندگی کیا ہے
یہ ہے نہایت اندیشہ و کمال جنوں
*
طلوع ہے صفت آفتاب اس کا غروب
یگانہ اور مثال زمانہ گو نا گوں!
*
نہ اس میں عصر رواں کی حیا سے بیزاری
نہ اس میں عہد کہن کے فسانہ و افسوں
*
حقائق ابدی پر اساس ہے اس کی
یہ زندگی ہے، نہیں ہے طلسم افلاطوں!
*
عناصر اس کے ہیں روح القدس کا ذوق جمال
عجم کا حسن طبیعت ، عرب کا سوز دروں!
***