فقر و راہبی
کچھ اور چیز ہے شاید تری مسلمانی
تری نگاہ میں ہے ایک ، فقر و رہبانی
*
سکوں پرستی راہب سے فقر ہے بیزار
فقیر کا ہے سفینہ ہمیشہ طوفانی
*
پسند روح و بدن کی ہے وا نمود اس کو
کہ ہے نہایت مومن خودی کی عریانی
*
وجود صیرفی کائنات ہے اس کا
اسے خبر ہے، یہ باقی ہے اور وہ فانی
*
اسی سے پوچھ کہ پیش نگاہ ہے جو کچھ
جہاں ہے یا کہ فقط رنگ و بو کی طغیانی
*
یہ فقر مرد مسلماں نے کھو دیا جب سے
رہی نہ دولت سلمانی و سلیمانی
***