غزل
تیری متاع حیات، علم و ہنر کا سرور
میری متاع حیات ایک دل ناصبور!
*
معجزۂ اہل فکر، فلسفۂ پیچ پیچ
معجزۂ اہل ذکر، موسی و فرعون و طور
*
مصلحتاً کہہ دیا میں نے مسلماں تجھے
تیرے نفس میں نہیں، گرمی یوم النشور
*
ایک زمانے سے ہے چاک گریباں مرا
تو ہے ابھی ہوش میں، میرے جنوں کا قصور
*
فیض نظر کے لیے ضبط سخن چاہیے
حرف پریشاں نہ کہہ اہل نظر کے حضور
*
خوار جہاں میں کبھی ہو نہیں سکتی وہ قوم
عشق ہو جس کا جسور ، فقر ہو جس کا غیور
***