تسلیم و رضا
ہر شاخ سے یہ نکتۂ پیچیدہ ہے پیدا
پودوں کو بھی احساس ہے پہنائے فضا کا
*
ظلمت کدۂ خاک پہ شاکر نہیں رہتا
ہر لحظہ ہے دانے کو جنوں نشوونما کا
*
فطرت کے تقاضوں پہ نہ کر راہ عمل بند
مقصود ہے کچھ اور ہی تسلیم و رضا کا
*
جرأت ہو نمو کی تو فضا تنگ نہیں ہے
اے مرد خدا، ملک خدا تنگ نہیں ہے
***