نبوت
میں نہ عارف ، نہ مجدد، نہ محدث ،نہ فقیہ
مجھ کو معلوم نہیں کیا ہے نبوت کا مقام
*
ہاں، مگر عالم اسلام پہ رکھتا ہوں نظر
فاش ہے مجھ پہ ضمیر فلک نیلی فام
*
عصر حاضر کی شب تار میں دیکھی میں نے
یہ حقیقت کہ ہے روشن صفت ماہ تمام
*
''وہ نبوت ہے مسلماں کے لیے برگ حشیش
جس نبوت میں نہیں قوت و شوکت کا پیام''
***
آدم
طلسم بود و عدم، جس کا نام ہے آدم
خدا کا راز ہے، قادر نہیں ہے جس پہ سخن
*
زمانہ صبح ازل سے رہا ہے محو سفر
مگر یہ اس کی تگ و دو سے ہو سکا نہ کہن
*
اگر نہ ہو تجھے الجھن تو کھول کر کہہ دوں
'وجود حضرت انساں نہ روح ہے نہ بدن،!
***