11%

اے پیر حرم

اے پیر حرم! رسم و رہ خانقہی چھوڑ

مقصود سمجھ میری نوائے سحری کا

*

اللہ رکھے تیرے جوانوں کو سلامت!

دے ان کو سبق خود شکنی ، خود نگری کا

*

تو ان کو سکھا خارا شگافی کے طریقے

مغرب نے سکھایا انھیں فن شیشہ گری کا

*

دل توڑ گئی ان کا دو صدیوں کی غلامی

دارو کوئی سوچ ان کی پریشاں نظری کا

*

کہہ جاتا ہوں میں زور جنوں میں ترے اسرار

مجھ کو بھی صلہ دے مری آشفتہ سری کا!

***