11%

آگاہی

نظر سپہر پہ رکھتا ہے جو ستارہ شناس

نہیں ہے اپنی خودی کے مقام سے آگاہ

*

خودی کو جس نے فلک سے بلند تر دیکھا

وہی ہے مملکت صبح و شام سے آگاہ

*

وہی نگاہ کے ناخوب و خوب سے محرم

وہی ہے دل کے حلال و حرام سے آگاہ

***

مصلحین مشرق

میں ہوں نومید تیرے ساقیان سامری فن سے

کہ بزم خاوراں میں لے کے آئے ساتگیں خالی

*

نئی بجلی کہاں ان بادلوں کے جیب و دامن میں

پرانی بجلیوں سے بھی ہے جن کی آستیں خالی!

***

مغربی تہذیب

فساد قلب و نظر ہے فرنگ کی تہذیب

کہ روح اس مدنیت کی رہ سکی نہ عفیف

*

رہے نہ روح میں پاکیزگی تو ہے ناپید

ضمیر پاک و خیال بلند و ذوق لطیف

***